fairyisk: میں تہزیب و تمدن کی اور سوساٌٹی کی چولی کیا اتاروں گا جو ہے ہی ننگی۔۔۔۔میں اسے کپڑے پھنانے کی کوشش بھی نہیں کرتا،اسلیے کہ یہ میرا کام نہیں،درزیوں کا ہے زمانے کے جس دور سے ہم اس وقت گزر رہے ہیں اگر آپ اس سے ناواقف ہیں،تو میرے افسانے پڑھیے۔اگر آپ ان کو برد
fairyisk: وہ دنیا جو مری دنیا___ نہیں ہے میں اس سے اِستفادہ کر رہا ہوں
fairyisk: how many likes?>??
fairyisk: drop in flower :)
fairyisk: ‎.یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
fairyisk: حکایتِ ہندی کہتے ہیں نوشیروان نے ایک عالیشان عمارت کی تعمیر کروانی شروع کی، اس میں ایک بڑھیا کی جھونپڑی آ پڑی۔ شاہ نے اس بڑھیا سے کہا ’’جو تیری مرضی ہو تو یہ جھونپڑی مجھے دے۔ جو کچھ تجھے درکار ہو سو دلوا دوں، یا اس کے بدلے جہاں کہیں تیری خوشی ہو، محل بنو
fairyisk: past main present ki jalak ....
fairyisk: honey bee with flower